اشاعتیں

  تمہی وہ اک مسیحا ہو تمہی وہ اک مسیحا ہو جو میرے دل کی دھڑکن کو ذرا ترتیب دیتے ہو میں جب بھی ٹوٹ جاتا ہوں  تو تیرا مرہمی لہجہ مجھے پھر جوڑ دیتا ہے  تیرا چہرہ تیری صورت شفاءِ دردِ دل بن کر  میرے رِستے زخموں پر  یوں شبنم گراتی ہے جیسے روح لوٹ آتی ہے تحریر: محمد اطہر طاہر
  تین مشکلات کے تین حل
  وہ مہندی کس کی آنکھ نشیلی ہے؟ کس کے ہونٹ رسیلے ہیں؟ میری نگاہِ شوق میں کوئی چہرہ جچے تب ناں کوئی کتنا افسردہ ہے؟ کس کا غم کہاں تک ہے؟ ..خود کے درد سے فرصت ہو  کوئی آنسو بچے تب ناں جو میری آہ کہلائے جو آخری ہچکی بن جائے  میری جاناں تیرے ہاتھوں پہ وہ مہندی رچے تب ناں تخلیق محمد اطہر طاہر 
میری پرواز چھین کر   کچھ اس طرح سے ستمگر نے وار کیے ہیں احسان مجھ پہ اُس نے بے شمار کیے ہیں قفس میں قید کر لیا میری آواز چھین کر پھر آزاد کردیا میری پرواز چھین کر ازقلم محمد اطہر طاہر  ہارون آباد
اک اجنبی دلربا ہوا   مجھے چوم کر مجھے تھام کر وہ اس ادا سے فدا ہوا وہ اجنبی دلربا ہوا میری رنجشیں میری شدتیں اُسی ایک پل میں ہَوا ہُوئیں میری تشنگی کو مٹا گیا وہ اس ادا سے فدا ہوا وہ اجنبی دلربا ہوا اس کی نگاہِ لطف سے یہ کیسا جادو بکھر گیا میں گمنام سا شخص تھا میں ہر زباں سے ادا ہوا وہ اس ادا سے فدا ہوا وہ اجنبی دلربا ہوا   ازقلم: محمد اطہر طاہر ھارون آباد
ہر التجا میں تم ہی تم میری ہر التجا میں تم ہی تم میری ہر دعا تیرے نام ہے تمہیں سوچنا تمہیں ڈھونڈنا یہی مشغلہ ہے یہی کام ہے میرے روز و شب میں تو ہی تو تو ہی خواب و خیال میں روبرو میرے عشق کا یہ مزاج ہے تیرا ذہن و دل میں قیام ہے   ازقلم: محمد اطہر طاہر
پتھروں سے بھی سخت یہ جان ہماری ہے پتھروں سے بھی سخت یہ جان ہماری ہے اُن کو کھو بھی دیا زندگی بھی جاری ہے اس دل سا کوئی منافق شاید کہیں نہ ہو جن سے زخم کھائے ہیں اُنہی کی طرف داری ہے     ازقلم: محمد اطہر طاہر ھارون آباد